Maktabah Salafiyyah Islamabad
2.04K subscribers
2.46K photos
52 videos
211 files
4.85K links
Updates of our website www.maktabahsalafiyyah.org
Download Telegram
[#SalafiUrduDawah Article] What to do in the case when the day of #Eid happens to be a #Friday? - #Fatwaa_committee, Saudi Arabia

جب #جمعہ اور #عید ایک دن جمع ہوجائیں تو کیا کیا جائے؟

#فتوی_کمیٹی، سعودی عرب

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: فتوى اللجنة الدائمة في ما إذا وافق يوم العيد يوم الجمعة رقم 21160 وتاريخ 8/11/1420 هـ

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/08/juma_aur_eid_aik_din_jama_hukm.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم



الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده وعلى آله وصحبه ... أما بعد:

اس بارے میں بہت کثرت سے سوال ہوئے کہ عید کا دن اور جمعہ کا دین یعنی دو عیدیں ایک ہی دن میں باہم جمع ہوجائیں یعنی عید الفطر یا عید الاضحیٰ یوم جمعہ جو کہ ہفتہ وار عید کا دن ہے کے ساتھ جمع ہوجائیں، تو کیا اس شخص پر نماز جمعہ واجب ہے جو نماز عید میں شرکت کرچکا یا پھر اس کے لیے نماز عید ہی کافی ہے، اور وہ جمعہ کے بدلے ظہر پڑھے گا؟ اور کیا مساجد میں نماز ظہر کے لیے اذان دی جائے گی یا نہیں؟ اور آخر تک جو اس کے بارے میں سوالات کیے جاتے ہیں۔ پس علمی تحقیقات وافتاء کی دائمی کمیٹی نے مندرجہ ذیل فتوی جاری کرنا مناسب سمجھا:

اس مسئلے پر مرفوع احادیث اور موقوف آثار موجود ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں:

1- سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ ان سے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے یہ پوچھا کہ: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کبھی دو عیدیں ایک دن میں جمع ہوجائیں پائی ہیں؟ فرمایا: ہاں۔ انہوں نے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ فرمایا: عید نماز پڑھی پھر جمعہ نماز کے لیے لوگوں کو رخصت دے دی اور فرمایا کہ:

’’مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ‘‘([1])

(جو چاہے تم میں سے نماز جمعہ پڑھے تو پڑھے)۔

2- اور جو اس کا شاہد مذکور ہوا ہے وہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’قَدِ اجْتَمَعَ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا عِيدَانِ، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ‘‘([2])

(تحقیق تمہارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوگئی ہيں، پس (عید نماز پڑھ لینے والوں میں سے) جو چاہے تو (یہ عید نماز) اسے جمعہ نماز سے کفایت کرے گی، البتہ ہم جمعہ پڑھیں گے)۔



3- اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ آپ فرماتے ہیں: عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دو عیدیں جمع ہوگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عید نماز پڑھائی اور فرمایا:

’’مَنْ شَاءَ أَنْ يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ فَلْيَأْتِهَا، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يَتَخَلَّفَ فَلْيَتَخَلَّفْ‘‘([3])

(جو چاہے جمعہ نماز میں آنا تو وہ آئے اور جو (جمعہ نماز کے لیے نہ آنا چاہے اور) بیٹھ رہنا چاہے تو بیٹھ رہے)۔



اور المعجم الکبیر کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دو عیدیں جمع ہوگئی تھیں عید الفطر اور جمعہ، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید نماز پڑھائی پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:

’’يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَيْرًا وَأَجْرًا، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُجَمِّعَ مَعَنَا فَلْيُجَمِّعْ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ فَلْيَرْجِعْ‘‘

(اے لوگو! بلاشبہ تحقیق تم لوگوں نے (یہا ں پر ہی) خیر اور اجر پا لیا ہے البتہ ہم جمعہ نماز پڑھیں گے، جو ہمارے ساتھ جمعہ پڑھنا چاہے تو جمعہ پڑھے، اور جو اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ جانا چاہے تو وہ لوٹ جائے)۔



4- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اجْتَمَعَ عِيدَانِ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‘‘([4])

(تمہارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں، پس جو چاہے تو اسے یہ جمعہ نماز سے کفایت کرے گی، البتہ ہم ان شاءاللہ جمعہ پڑھیں گے)۔



5- امام ذکوان بن صالح رحمہ اللہ سے مرسل روایت ہے کہ فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو عیدیں جمع ہوگئی تھیں یوم جمعہ اوریوم عید پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید نماز پڑھائی اور کھڑے ہوکر لوگوں کو خطاب فرمایا کہ:

’’قَدْ أَصَبْتُمْ ذِكْرًا وَخَيْرًا، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ فَلْيَجْلِسْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُجَمِّعَ فَلْيُجَمِّعْ‘‘([5])

(تحقیق تم لوگوں نے ذکر اور خیر کو پالیا، اور ہم یقیناً جمعہ پڑھیں گے، پس جو چاہے کہ وہ (اپنے گھر میں) بیٹھ رہے تو وہ بیٹھ رہے، اور جو چاہے کہ جمعہ پڑھے تو وہ جمعہ پڑھے)۔



6- امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے روایت ہے فرمایا: ہمیں سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہما نے بروز جمعہ دن کے شروع میں نماز عید پڑھائی، پھر ہم جمعہ نماز کے لیے گئ
[#SalafiUrduDawah Article] Specifying the day of #Eid to #visit_graves and relatives – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen #Al_Albaanee
زندوں یا #مردوں_کی_زیارت کے لیے #عید کے دن کو مخصوص کرنا
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین #البانی رحمہ اللہالمتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: سلسلۃ الھدی والنور کیسٹ 527۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2015/07/zindo_murdo_ziyarat_k_liye_eid_makhsoos.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے سوال ہوا: ہم نے سنا ہے کہ لوگوں کا عید کے روز ایک دوسرے کی زیارت کرنا بدعت ہے۔ امید ہے کہ آپ اس کا حکم بیان فرمائیں گے کہ عید کے روز بھائیوں سے ملنا اور جو کچھ عید پر لوگ کرتے ہیں کیسا ہے؟
جواب: ہم نے کئی بار یہ بات دہرائی ہے لہذا یہاں اس کے تکرار کی ضرورت نہیں البتہ اختصارا ہم بیان کرتےہیں کہ: زندوں کا عید کے دن مردوں کی زیارت کرنا بدعت ہے کیونکہ یہ شریعت کی جانب سے مطلق چیز کو مقید کرنا ہے۔ شارع حکیم صحیح حدیث میں فرماتے ہیں:
’’كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ أَلَا فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْآخِرَةَ‘‘([1])
(میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا، پس اب ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہیں)۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان: ’’فَزُورُوهَا‘‘عام ہے۔ اسے کسی خاص زمان ومکان سے مقید کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ نص کو مقید یا مطلق کرنا لوگوں کا وظیفہ نہیں، بلکہ یہ تو رب العالمین کا وظیفہ ہے۔ جس کا مکلف اس نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بنایا ہے، چناچہ فرمایا:
﴿وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ﴾ (النحل: 44)
(یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں)
اگر کوئی مطلق نص مقید ہو تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتادیا اور اگر کوئی عام نص مخصص ہو تو وہ بھی بتادیا۔ اور جس کا نہیں بتایا تو نہیں۔ اس لیے جب یہ کہا کہ: ’’أَلَا فَزُورُوهَا‘‘ (تو ان کی زیارت کیا کرو) یعنی مطلق ہے پورے سال میں۔ اس دن اور کسی اور دن میں کوئی فرق نہیں۔ اور نہ ہی کسی وقت سے مقید ہے کہ صبح ہو یا شام، ظہر ہو، دن ورات وغیرہ۔
اسی طرح سے ہم کہتے ہیں کہ: جیسا کہ زندوں کا عیدکے دن مردوں کی زیارت کرنا خاص بات بن جاتی ہے اسی طرح سے زندوں کا زندوں کی بھی زیارت اس دن کرنا خاص بن جاتی ہے۔
اور عید کے دن جو مشروع زیارت ہے صد افسوس کہ اسے چھوڑ دیاگیا ہے جس کا سبب لوگوں کا مختلف متفرق مساجد میں عید نماز کے لیے جانا ہے۔ حالانکہ ان سب پر واجب ہے کہ وہ مصلی(عیدگاہ) میں جمع ہوں۔ اور وہ مصلی شہر سے باہر ہوتا ہے اتنا وسیع کے شہر کے لوگ اس میں آجائيں۔ وہاں وہ ملاقاتیں کریں، حال چال معلوم کریں اور عید کی نماز پڑھیں۔ یہ سنت معطل ہوچکی ہے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پوری حیات مداومت فرمائی تھی۔
یہاں پر ایک اور ملاحظہ ہے جس پر ہم سب کا متنبہ ہونا ضروری ہے اور وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ‘‘([2])
(میرے اس مسجد (مسجد نبوی) میں پڑھی گئی نماز اس کے علاوہ کسی بھی مسجد میں پڑھی گئی نماز سے ہزار گنا افضل ہے سوائے مسجد الحرام کے)۔
چناچہ باوجویکہ ان کی مسجد میں پڑھی گئی نماز ہزار گنا افضل ہے پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی مسجد سے باہر پڑھا کرتے تھے یعنی مصلی میں، کیوں؟ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے تمام مسلمانوں کو ایک ایسی وسیع جگہ جمع کرنا چاہتے تھے جو ان سب کو کافی ہوجائے۔ یہ مصلے زمانہ گزرنے کے ساتھ اور لوگوں کا مندرجہ ذیل باتوں سے دوری کے سبب کہ:
اولاً: سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت سے دوری۔
ثانیاً: جو کچھ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں علم ان کے پاس باقی بھی ہو اس سے دوری۔
ثالثاً: اس کی تطبیق اور اس پر عمل کرنے سے دوری۔
وہ اسی بات پر قناعت کرکے بیٹھ گئے ہیں کہ عید کی نماز مساجد میں ادا کرلیں جیسا کہ وہ نماز جمعہ یا باقی پنج وقتہ فرض نمازیں ادا کرتے ہیں۔ جبکہ سنت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں عید کی نماز مصلی ہی میں ادا فرمائی ہے ایک مرتبہ بھی مسجد میں ادا نہيں فرمائی۔
اب کچھ سالوں سے بعض مسلمانوں نے ان شہروں میں اس سنت کی جانب توجہ کی ہے اور نماز عید مصلی میں پڑھنا شروع کردی ہے۔ لیکن ان پر ایک بات باقی رہ گئی ہے۔ امید ہے کہ شاید لوگوں کا مساجد سے نکل کر عید کی نماز کے لیے اب مصلی کا رخ کرنا اچھی بشارت ہو کہ عنقریب ایسا دن بھی آئے گا جب تمام مسلمان ایک جگہ ج
#UrduSalafiDawah
تمام مسلمانان عالم کو #توحید_خالص_ڈاٹ_کام کی طرف سے #عید_مبارک
tamam musalmano ko #tawheedekhaalis.com ki traf say #eid_mubarak
[#SalafiUrduDawah Article] Ruling regarding celebrating and participating in #Halloween - Shaykh Shaykh #Fuad bin Sa’ud Al-‘Umaree

جاہلانہ تہوار #ہالووین (#عید_الرعب، Halloween) میں شرکت، تعاون یا تحائف ومٹھائیاں وصول کرنا

فضیلۃ الشیخ #فؤاد بن سعود العمری حفظہ اللہ

(نائب رئیس حکومتی کمیٹی برائے امر بالمعروف ونہی عن المنکر، مکہ برانچ، سعودی عرب)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: یہ کلام Raha Batts نے شیخ فؤاد العمری حفظہ اللہ سے واٹس ایپ کے ذریعے حاصل کیا، اور ہمیں منہج السلف کے ذریعے موصول ہوا ۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام

http://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2017/10/halloween_mananay_ka_hukm.pdf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تعار‌ف:

ہالووین امریکہ میں منایا جانے والا ایک تہوار ہے جس میں گلی کوچوں، مارکیٹوں، پارکوں اور دیگر مقامات پر جابجا ڈراؤنے چہروں اور خوف ناک لبادوں میں ملبوس چھوٹے بڑے بھوت اور چڑیلیں چلتی پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اکثر گھروں کے باہر بڑے بڑے کدو پِیٹھے pumpkins نظر آتے ہیں جن پر ہبت ناک شکلیں تراشی گئی ہوتی ہیں اور ان کے اندر موم بتیاں جل رہی ہوتی ہیں۔ 31 اکتوبر کو جب تاریکی پھیلنے لگتی ہے اور سائے گہرے ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو ڈراؤنے کاسٹیوم میں ملبوس بچوں اور بڑوں کی ٹولیاں گھر گھر جاکر دستک دیتی ہیں اور trick or treat کی صدائیں بلند کرتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہمیں مٹھائی دو، ورنہ ہماری طرف سے کسی چالاکی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ گھر کے مکین انہیں ٹافیاں اور میٹھی گولیاں دے کر رخصت کر دیتے ہيں۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے ہالووین کا سراغ قبل از مسیح دور میں برطانیہ کے علاقے آئرلینڈ اور شمالی فرانس میں ملتا ہے جہاں سیلٹک قبائل ہر سال 31 اکتوبر کو یہ تہوار مناتے تھے۔ جب آٹھویں صدی میں ان علاقوں میں مسیحیت کا غلبہ ہوا تو اس قدیم تہوار کو ختم کرنے کے لیے پوپ بونی فیس چہارم نے یکم نومبر کو ’تمام برگزیدہ شخصیات کا دن‘ قرار دیا۔ یہ دن اس دور میں ’آل ہالوز ایوز‘ کہلاتا تھا جو بعد ازاں بگڑ کر ہالووین بن گیا۔ کلیسا کی کوششوں کے باوجود ہالووین کی اہمیت کم نہ ہو سکی اور لوگ یہ تہوار اپنے اپنے انداز میں مناتے رہے۔ (ویکی پیڈیا سے مختصر ماخوذ)

ہالووین منانے اور شرکت کا حکم

شیخ فؤاد بن سعوی العمری حفظہ اللہ سے ہالووین منانے اور اس میں شرکت کرنے کے تعلق سے سوال کیا گیا اس کے جواب میں آپ فرماتے ہیں:

جوکچھ سوال میں ذکر کیا گیا میں اس کے جواب میں یہی کہوں گا کہ کسی مسلمان کے لیے جو اللہ تعالی اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہوجائز نہيں کہ وہ کفار ومشرکین کی عیدوں تہواروں میں ان کے ساتھ شرکت کرے۔ اللہ تعالی عباد الرحمٰن (رحمٰن کے بندوں ) کی صفات ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے:

﴿وَالَّذِيْنَ لَا يَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ ۙ وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا﴾ (الفرقان: 72)

(اور وہ جو جھوٹ (و غلط کاموں ) میں شریک نہیں ہوتے اور جب بیہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو شرافت سےگزر جاتے ہیں)

مجاہد : وغیرہ فرماتے ہیں:”الزُّوْرَ“ یعنی مشرکین کی عیدیں۔

اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو پایا کہ لوگ سالانہ دو دنوں میں تفریح کرتے کھیلتے کودتے ہيں، پس ان کے بارے میں دریافت فرمایا تو بتایا گیا کہ ان دو دنوں میں جاہلیت میں تفریح کرتے وخوشیاں مناتے تھے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر اپنے اس فرمان کے ساتھ رد فرمایا کہ:

’’قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ‘‘ [اسے ابو داود نے روایت کیا]

(اللہ تعالی نے تمہارے ان دو دنوں کے بدلے دو بہتر دن عطاء کردیے ہیں، یوم الفطراور یوم النحر)۔

پس ہر اس شخص پر جو نجات کا خواہاں ہے یہ واجب ہے کہ وہ اس شریعت مطہرہ کی پابندی کرے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت کو اپنے جبڑوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ پکڑلے۔ اور ہر اس چیز کو چھوڑ دے جو اللہ تعالی نے حرام قرار دی ہے۔

اس باب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ : نے ایک عظیم رسالہ لکھا ہے لہذا ایک طالب حق وسعادت ونجات کے خواہش مند کو چاہیے کہ وہ اسے پڑھے جس کا عنوان ہے ”اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم“۔
نماز عید کے مسائل و احکام و مسنون اعمال، قضاء، خواتین کا عیدگاہ جانا انہیں خصوصی نصیحت نبوی، تکبیرات، مبارکبادی، عید کے دن روزے کا حرام ہونا وغیرہ سے متعلق کارڈز

Namaz Eid Masail, Ahkam, Sunnan, Qaza, Khawateen ka EidGah jana special Naseehat un kay liye, Takbeeraat, Eid ki Mubarak Dayna, Eid k Din Roza Haram hai etc cards

https://maktabahsalafiyyah.org/25/10/2023/399/

#salafi #dawah #eid #EidMubarak #عيد_الفطر #عید